ارشد کمال(دہلی)
زیست کی اک منفرد تفسیر ہے ان کا پیام
شب کے در پر صبح کی تحریر ہے ان کا پیام
جاگتی آنکھوں میں بس کر جو جواں ہوتے گئے
ایسے ہی خوابوں کی اک تعبیر ہے ان کا پیام
ظلمتِ شب کی سیاست سے سراسر بے نیاز
روشنی کی سربسر تدبیر ہے ان کا پیام
ان کے ذہن و دل کے روزن ایک عالم کو محیط
اک جہانِ تازہ کی تعمیر ہے ان کا پیام
خیمۂ بادِ خزاں میں کیوں نہ ہو کہرام، جب
رنگ و بو کی اک حسیں تصویر ہے ان کا پیام
پڑھ سکو تو غور سے پڑھ لو ذرا بین السطور
وقت کے احساس کی تحریر ہے ان کا پیام