غلام مرتضیٰ راہی(فتح پور،یو پی)
ہر سمت کھلی ہے راہ تیری
لے جاے جدھر بھی چاہ تیری
دیکھا نہ گیا کسی جگہ تو
آنکھیں ہیں مگر گواہ تیری
چمکا کیا آفتاب بن کر
ذرے پہ رہی نگاہ تیری
ہر رُخ سے کھڑے ہیں رُوبرا ہم
آئینہ ہے بارگاہ تیری
تعبیر اگر ہے روز روشن
تو خواب شبِ سیاہ تیری
آیا ہوں گزر کے جسم و جاں سے
مل جائے مجھے پناہ تیری