ناصر نظامی
ہاتھ میں لے کے دل کا درپن
ڈھونڈ رہا ہوں میں اپنا پن
لمبا سفر ،پتھریلا رستہ
سر پہ ہیں شیشے کے برتن
جلتے بجھتے سانس کے جگنو
ٹوٹتی ، جڑتی دل کی دھڑکن
بوجھ ہی بانٹے میں آتا ہے
بانٹا نہیں جاتا ہلکا پن
خود غرضی کی تیرہ شبی میں
کھو گیا لوگوں کا سادہ پن