کاوش پرتاپ گڈھی(دہلی)
ہے کتنی خود رائی دنیا
گونگی ،بہری، اندھی ، دنیا
ننگی ننگی ڈول رہی ہے
کب سے یہ تہذیبی دنیا
سچ تو یہ ہے سچی کب تھی
جنم ہی سے ہے جھوٹی دنیا
طرح طرح سے دق کرتی ہے
ہمیں تمہیں یہ بوڑھی دنیا
دنیا ہی کو مار رہی ہے
دولت کی سودائی دنیا
اپنی وسعت پر نازاں تھی
مٹھی میں ہے سمٹی دنیا
اس کی ایک دہاڑ کو سن کر
گرتے پڑتے بھاگی دنیا
ٹیڑھا میڑھا میں کیوں چلتا
ملی جو ہوتی سیدھی دنیا
روزِ ازل سے اب تک خوں سے
کتنی بار نہائی دنیا
اک ہی رہ پہ آپہنچی ہیں
شہری اور دیہاتی دنیا
روزِ ازل ہی سے روگی ہے
ہوگی کبھی نروگی دنیا
پتہ نہیں کیوں اس کے پیچھے
پڑی ہوئی ہے ساری دنیا
عمر گنوا دی اندھیاروں میں
ملے گی کب چمکیلی دنیا
روتا کون ہے کس کی خاطر
موت پہ اس کی روئی دنیا
وزن بہت ہے دین میں لیکن
دین سے بھی ہے بھاری دنیا
فلک و برّ و بحر میں کاوشؔ
کہاں کہاں ہے پھیلی دنیا