ڈاکٹر محبوب راہی(اکولہ)
روشنی تیری، ترے جلوے افق تا بہ افق
گفتگو تیری،ترے چرچے افق تا بہ افق
بحر و بر،برق و شرر،شمس و قمر،جنّ و بشر
تیری مخلوق،ترے بندے افق تا بہ افق
ایک ہی رشتہ ہے بس خالق و مخلوق کے بیچ
تو سبھی کا،ہیں سبھی تیرے افق تا بہ افق
خواہشیں میری، مِرے خواب زمیں تک محدود
بخششیں تیری،کرم تیرے اُفق تا بہ افق
چاند کی چاندنی،سورج کی تمازت،یہ ہوا
ہیں مظاہر تری قدرت کے افق تا بہ افق
میری خواہش کہ سمیٹوں،تجھے یکجا دیکھوں
اے کہ بکھرے ہیں ترے جلوے افق تا بہ افق
تیرے راہیؔ کو جو توفیقِ سفر ہو جائے
راستے ہیں ترے پانے کے افق تا بہ افق