فیصل عظیم
تو پھر طے یہ کیا
میں آئنہ بردار ہو جاؤں
جنھیں مجھ سے زمانے بھر کے شکوے ہیں
انھیں دیکھوں تو چہرہ آئنے کی اوٹ میں کر لوں
مرے سب ناپسندیدہ تاثر ان کی آنکھوں ہی سے اوجھل ہوں
مقابل اُن کے خود اُن ہی کا چہرہ ہو
جو باتیں ہوں انہی جیسی ہوں
لہجہُان کے جیسا ہو
مگر یہ آئنے اُن کو نہیں بھائے
انھیں ہر عکس میں میرے ہی کچھ
بگڑے ہوئے چہرے نظر آئے