اسنیٰ بدر(ہنگری)
ہم بوڑھے لوگ بہت بے بس
کوئی ستر، اسی ،ساٹھ برس
جینے کا تماشا کرتے ہوئے
سانسوں سے بدن کو بھرتے ہوئے
کوئی ساتھ نہیں ،کوئی پاس نہیں
چہروں پہ برابر ماس نہیں
گھبرائے سے
اک سائے سے
دنیا کو برتنے کے سب حق بسرائے سے
ممنوع ہے سب ناجائز ہے
پھولوں سے کہیں اڑتی خوشبو
بارش کا کوئی مدھم لہجہ
کاجل کی نظر کا ہر جادو
بستر پہ پڑا فلمی پرچہ
ممنوع ہے سب ناجائز ہے
رنگوں سے بھرااُ جلا کرتہ
کیا جانیے کون سے بکس میں ہے
دنیا سے بچھڑنے کی خواہش
کوئی پوچھے کون سے شخص میں ہے
ہم بوڑھے لوگ بہت بے بس۔۔۔