اشہر ہاشمی
پہلے سے کچھ اور زیادہ
گہری بھی شفاف بھی تھیں
اس کی ساکت، جھیل سی آنکھیں
پہلے سے کچھ اور زیادہ
گویابھی ،خاموش بھی تھیں
اس کی باتیں کرتی آنکھیں
پہلے سے کچھ اور زیادہ
ششدر بھی حیران بھی تھیں
اس کی خود میں کھوئی آنکھیں
پہلے سے کچھ زیادہ
گیلی بھی،پُر شور بھی تھیں
اس کی مگر صم،تیکھی آنکھیں
برسوں بعد اسے جب دیکھا
یہ محسوس ہوا کہ وہ تو
جیسی تھی، اب بھی ویسی ہے
کم لفظوں میں باتیں کرنا
آنکھیں ہر قدم نیچی رکھنا
استفسار سے بچ کررہنا
خاموشی سے رخصت ہونا
جیسے کچھ بھی کہیں نہیں تھا
جیسے کچھ بھی کہیں نہیں ہے!
پھر یہ برسوں بعد اچانک؟