عبدالاحد ساز(ممبئی)
زندگی اک دور تک سنگیت تھی،اب شور ہے
ہاں مگر اس شور کے بکھراؤ میں
بے محابا صوت کے ٹکراؤ میں
شاید ابھی اندوختہ کچھ زیر و بم ہوں
آؤ ہم تم کوئی زیروبم تلاشیں
کوئی پیچ و خم تراشیں
اور اس ترتیب کاری کی شعوری کوششوں کو
لاشعوری نغمگی کی آخری مٹتی ہوئی سی گونج سے انگیز کر کے، ایک شب
کوئی سا آہنگ دے دیں
اس سے پہلے کہ یہ شورِناتمام
صورِ اسرافیل کے اتمام میں کھو جائے
حشر اٹھے اور قیامت آئے اور ہم کو جھونک دے
آواز کے اک منقطع رشتے کے دوزخ میں
فیصلہ کردے ہمارے درمیاں
اک دائمی خود ناشناسی کے جہنم کا
۔۔۔اس سے پہلے
آؤ ہم تم
اس خلیج نا رسائی پر صدا کے پُل بنا دیں
بے نشاں ہونے سے پہلے
اس زمیں پر آخری پہچان کی دنیا بسا لیں!