خاور اعجاز
کہانی !
کتابوں میں
اور آسمانی صحائف میں ؍ تورات و انجیل میں
اُس سے پہلے بھی
تُو زندگی کے مقدس ترانے سناتی رہی ہے
مِرے لب پہ آتی رہی ہے؍ تمنّا کی صورت
مِرے دِل کی کلیاں کھِلاتی رہی ہے
تجھے مَیں ہمیشہ سے پڑھتا رہا ہُوں
تِری روشنی کے اِشارے پہ چلتا رہا ہُوں
کہانی !
ترے پنجگانہ صحائف
نئے روپ میں جگمگاتے رہے ہیں
سبق ابتداء پھِر ہُوا پانچ آیات سے
پانچ وقتوں میں مَیں
تیرے اسرار کے در پہ آتا ہُوں
جھولی اُٹھاتا ہُوں
اکثر یونہی لوٹ جاتا ہُوں
ڈرتا ہُوں؍ مایوس ہو کر
مِری آرزو مختلف ہو نہ جائے
کہیں تُو کسی اور پر
منکشف ہو نہ جائے !