فرحت حسین خوشدل
(ہزاری باغ)
دنیا کا تماشہ بھی بڑا ہوش رُبا ہے
کچھ خواب ہے،کچھ اصل ہے،کچھ طرزِ ادا ہے
مانگی ہوئی دستار کبھی سر پہ نہ رکھنا
جس شخص کا جو قد ہے،اُسی قد میں بڑا ہے
سورج سی بلندی پہ تکبّر نہیں اچھا
سورج بھی بلندی سے سمندر میں گرا ہے
جلتی ہوئی اس دھوپ میں اب بھی ہوں سلامت
بس میری حفاظت کے لیے ماں کی دعا ہے
کیوں آج کسی شاخ پہ غنچہ نہیں کھلتا
گو آج بھی مالی میں وہی جوش بھرا ہے
بے جان سہارے کہاں کام آتے ہیں خوشدلؔ
مضبوط سہارا مِرا بس ایک خدا ہے