سلیمان جاذب(دبئی)
فلک پر میں ستارے دیکھتا ہوں
عجب روشن نظارے دیکھتا ہوں
کبھی دیکھوں تلاطم خیز مو جیں
کبھی حیراں کنار ے دیکھتا ہوں
چہاروں سمت سے آسیب ہم پر
مقدر کے اشارے دیکھتا ہوں
چلے جاتے ہیں اب ہم سے بچھڑ کر
دل و جاں سے تھے پیارے دیکھتا ہوں
کہیں آنسو کہیں پر سسکیاں ہیں
غموں کے استعارے دیکھتا ہوں
ہے شدت کی سلگتی آگ دل میں
کئی اٹھتے شرارے دیکھتا ہوں