حمیدہ معین رضوی(لندن)
خواب میں منظر سہانا اور تھا
زیست کا خونی فسانہ ، اور تھا
خون کے رشتوں نے میرا خوں کیا
دشمنوں کا تو نشانہ اور تھا
مدعی الفت کے تو لاکھوں ملے
نقدِ جاں، جودے دوانہ اور تھا
آندھیوں میں بھی جو ر وشن ہی رہا
وہ چراغِ معجزانہ اور تھا
دل کی بستی میں جو آیا تھا کبھی
اس سے ربطِ دلبرانہ اور تھا
راہِ حق پہ ہو گیا قربان جو
مومنوں کا وہ گھرانہ اور تھا