صادق باجوہ
دیکھتے حیرت سے ہیں کیا کیا بنا ہے خاک سے
پہلے انساں پھر بناانسانِ کاملؐ خاک سے
شفقت و الفت کا پیکر، خیر خواہِ اِنس و جاں
ہے قیامِ شرفِ انسانی شہِ لولاکؐ سے
ہو گئی جس کی رسائی عرشِ ربّانی تلک
تھے ملائک دنگ آگے تھا وہ ہفت افلاک سے
اِکتسابِ فیض ہو گر آفتابِ نور سے
قلب و روح و جسم ہوں معمور نورِ پاک سے
تِشنہ روحوں کو پِلا دے تا ابد جامِ حیات
حشر وہ برپا ہوا ہے اس رسولِ پاکؐ سے
جس کا ہر ہر لفظ تھا تشریحِ فرقانِ مبیں
علم کی معراج پائی جس نے روحِ پاک سے
جس کی تاثیرِ دعا ہے حشر تک پھیلی ہوئی
طعنہ زن ہو کیوں اسی پہ تم دلِ بیباک سے
شافعئیِ محشرؐ ، حبیبِ کِبریا سے بغض و کیں
کم نگاہو ! دیکھ تو لو دیدۂِ اِدراک سے
ہے رسولِ ہاشمی ؐ کی پیروی میں ہی نجات
حکم صادر ہو چکا صادقؔ شہِ افلا ک سے