عبدالاحد ساز(ممبئی)
خود کو کیوں جسم کا زندانی کریں
فکر کو تختِ سلیمانی کریں
دیر تک بیٹھ کے سوچیں خود کو
آج پھر گھر میں بیابانی کریں
اپنے کمرے میں سجائیں آفاق
جلسۂ بے سروسامانی کریں
عمر بھر شعر کہیں ،خوں تھوکیں
منتخب راستہ، نقصانی کریں
خود کے سر مول لیں اظہار کا قرض
دوسروں کے لیے آسانی کریں
شعر کے لب پہ خموشی لکھیں
حرفِ ناگفتہ کو لافانی کریں
کیمیا کاری ہے فن اپنا سازؔ
آگ کو بیٹھے ہوئے پانی کریں