نصرت ظہیر(دہلی)
شاخوں پہ درختوں کوقربان نہیں کرتے
انسان جو کرتے ہیں حیوان نہیں کرتے
اس شوخ کی صورت میں کچھ رنگ عجب سے ہیں
آئینے کو ہم یوں ہی حیران نہیں کرتے
جو جسم سے مرتے ہیں وہ شور مچاتے ہیں
جو جان سے جاتے ہیں اعلان نہیں کرتے
کتنا دلِ سادہ کو سمجھایا تھا مت الجھو
انجان سے لوگوں سے پہچان نہیں کرتے
الجھے بھی تو الجھیں گے خود اپنے ہی دامن سے
اوروں کا جنوں والے نقصان نہیں کرتے
اتنا نہ اسے چاہو، کچھ سمجھو میاں نصرت
اس عمر میں وحشت کے سامان نہیں کرتے