فراغ روہوی(کولکاتا)
سب سے ارفع ،سب سے اعلیٰ، نیلی چھتری والا ہے
پست ہیں ہم سب،سب سے بالا،نیلی چھتری والا ہے
ناؤ ہماری کھینے والا،نیلی چھتری والا ہے
جس نے بھنور سے ہم کو نکالا،نیلی چھتری والا ہے
رات اور دن کی شکل میں ہر دن دکھ سکھ کے عنوان کے ساتھ
ہم پڑھتے ہیں جس کا رسالہ،نیلی چھتری والا ہے
روپ جد اہے،رنگ جدا ہے،اتنے سارے چہروں کو
جسنے الگ سانچوں میں ڈھالا،نیلی چھتری والا ہے
اوپر بیٹھا سب کو نچاتا رہتا ہے کٹھ پتلی سا
کھیلنے والا کھیل نرالا،نیلی چھتری والا ہے
اُس امبر سے اِس دھرتی تک جس نے ایک اکیلے ہی
سارا کاروبار سنبھالا،نیلی چھتری والا ہے
خود تو دکھائی دیتا نہیں ہے،پھر بھی جس کے جلووں کا
پھیلا ہوا ہے ہر سُو اُجالا، نیلی چھتری والا ہے
اس کی نظرمیں ایک ہی جیسے ادنیٰ بھی ہیں اعلیٰ بھی
جس نے ہر بندے کو پالا،نیلی چھتری والا ہے
کیسے کیسے فرعونوں سے بات یہ اُس نے منوائی
مجبوروں کا بھی رکھوالا،نیلی چھتری والا ہے
آپ فراغؔ رُلادیتا ہے،آپ ہی پھر د ے دے کے خوشی
کرتا ہے جو غم کا ازالہ،نیلی چھتری والا ہے