ہلچل ہے سپیروں میں
سانپ نے جاں دیدی
اک لڑکی کے پیروں میں
٭
وُہ رات کنواری تھی
اوندھی کشتی تلے
جو ہم نے گزاری تھی
٭
اک خوف تھا گاؤں میں
باندھ لیے گھنگھرو
پھر میں نے پاؤں میں
٭
کچھ بھی ہَو سکتا ہے
میرا دل میرے
ہاتھوں میں دھڑکتا ہے
٭
لوگوں کو ہنساتا ہُوں
گیلی لکڑی سے
میں آگ جلاتا ہُوں