ارشد خالد
ذرا ٹھہرو
اے مرے ہمراہی ٹھہرو
کہ میں اپنا زادِ سفر ساتھ لے لوں
وہ کمرے میں خوشبو کی مانند پھیلا
میری ماں کا بوسہ جو بچپن میں اس نے
سحر کے دلآویز اجلے اجالے کی صورت
مرے ماتھے پہ ثبت اک دن کیا تھا
اسے ساتھ لے لوں
ذرا ٹھہرو
اے میرے ہمراہی ٹھہرو
کہ میں اپنا زادِ سفر ساتھ لے لوں
وہ ماں کی دعاؤں کا پر نور ہالہ
جوچاروں طرف
اک محافظ کی صورت ہے سایہ فگن
وہ ماں کی دعاؤں کا ہالہ بھی ہمراہ لے لوں!