فیصل عظیم
کبھی سمتوں کی باتوں سے
کبھی رفتار سے اپنی
کبھی ذرّے کی ہیئت سے
کبھی جسموں کی حرکت سے
جو ہم کچھ جان پائے ہیں
تو اتنا جان پائے ہیں
’’یہ سب آنکھوں کا پردہ ہے
یہ سب نظروں کا دھوکہ ہے
کہ جتنے راز کھلتے ہیں
وہ پر اسرار ہوتے ہیں‘‘
اصولِ بے یقینی پر یہ اونچی اک عمارت ہے
جو دیکھا تھا اضافت تھا
جو جانا ہے اضافت ہے