ارشد خالد(اسلام آباد)
ماضی
ہاتھ نہ رکھ تو دکھتی رگ پر
ناچ اُٹھے گی تیری پائل
اور میں تیرا ازلی گھائل
پھر سے بے کل ہو جاؤں گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیاست اورمحبت
آج کی دنیا کو اتنے نزدیک سے
اور پھر اتنے غور سے مت دیکھو
اس دنیا کو اتنا غور سے دیکھنے والوں کی
آنکھیں جل جاتی ہیں
میری مانو
اپنی آنکھ میں مجھ کو رکھ لو،
میں دنیا کی آگ میں خود ہی جلتا رہوں گا
پھر تم دنیا کو جتنا جی چاہے غور سے دیکھو،سمجھو
اور پھر جو جی چاہے لکھو!