سیّد تحسینؔ گیلانی(بورے والا)
ایسا ہو بھی سکتا ہے
لر زتی،ڈولتی آواز کے پیچھے چھپے لو گو....
کبھی سہمے ہو ئے چہرے بھی جیتے ہیں
کبھی یہ کا نچ کے ٹکڑے کہیں لو ہے کی دیواروں
سے اُلجھ کے جیت پا ئے ہیں
کہیں ایسا ہوا ہے کہ کسی نے یہ سمندر
مٹھیوں سے ڈھو لیا ہو اور
اِس دھرتی کے نیچے کالا پا نی
بھر دیا ہو__یہ بتا ؤ کیا ہواایسے__ ؟
کیا ہوا ایسے.....کبھی
نو مولود بچے سے زمیں کہہ دے...
بہت کچھ سہہ لیا میں نے
چلو نکلو فضا میں گھر بنا ؤ __ یا ..رہو تم
آسماں میں ...یا کسی پاتال میں جا کر رہو
چھوڑو مرا پیچھا....!
کبھی ایسا ہوا لو گو ؟
ہاں ،سُنو....سُن لو !
اگر یہ اک عمل جس کو" محبت" نام دیتے ہیں
اگر دُنیا سے مٹ جا ئے __تو
ایسا ہو بھی سکتا ہے !