کاوش عباسی
وہ بھی جھوٹ تھا
تو پھر اس کو چھوڑو
دوسرے جھوٹ سے ہاتھ ملاؤ
جو پہلے جھوٹ سے کچھ تو زیادہ مہذب‘
کچھ تو زیادہ انسانی ہے
اپنے کتنے ٹکڑے کرواؤگے
خود کو کتنا کھبواؤگے
زہر تو زہر ہے
تمہارا وجودی مادہ اس میں ضم نہیں ہوگا
اپنے مہر کو ‘اپنے سبھاؤ کو
اپنے وجود کو کتنا گھٹاؤ گے
کتنا نظر انداز کرو گے،کتنا نظر انداز کراؤگے
دُوسرے جھوٹ سے ہاتھ ملاؤ
لیکن یاد رکھو
اس میں بھی کھب نہیں جانا
اُس کو خود میں کھبو نہیں لینا
پہلے جھوٹ کو چھوڑو
دوسرے جھوٹ کو گلے لگاؤ
اُس سے کھیلو
لیکن جھوٹ کو جھوٹ ہی سمجھو
اُس کو اپنا سچ نہ بتاؤ