فیصل عظیم(کینڈا)
خدا کی زمین
کس قدر دلکش ہے منظر
ان پہاڑوں کاٗ جہاں
سبزے کو پانی دینے کوئی بھی نہیں آتا ٗ مگر
اُگتا بھی ہےٗ جلتا بھی ہے
اور وادیوں کی گود میں
وہ خود بخود پلتا بھی ہے
میں بھی کبھیٗ ان دیکھی زنجیریں سبھی
توڑوں اور ان خاموش ٹیلوں اور پہاڑوں میں کہیں
خود ہی سما جاؤں
اسی سبزے کی صورت
اس زمیں پر آکے بس جاؤں
جہاں جیناٗ جہاں مرنا
اور ان دونوں کی جبری ہر روایتٗ رسمِ دنیا کوادا کرنا
ضروری ہی نہ ہوٗ لیکن
یہ ویرانہٗ خدا جانےٗ
کسی کی ملکیت ہوگا
خدا کی بھی زمیں مل جائے
تو میں اُس کا ہو جاؤں
اور اس دنیا سے بیگانہ
سکوں سے اُس پہ سو جاؤں