صائمہ کنول(جرمنی)
چھائی اِس دل پہ یہ فضا کیا ہے
اور مرے دل میں خوش نما کیا ہے
مجھ کو بے چین کر گیا ہے جو
,,آخر اس درد کی دوا کیا ہے،،
دل دھڑکتا ہے، کیوں ترے دم سے
تجھ سے اب ،میرا واسطہ کیا ہے
بے وفا ہم کو کہہ رہے ہو مگر
جانتے بھی ہو تم وفا کیا ہے؟
وہ جو شرم و حیا سے عاری ہیں
پوچھ مت اِن سے، اب حیا کیا ہے
خود جسے اب تلک سمجھ نہ سکے
کیا کہوں تجھ سے ماجرا کیا ہے
گھر گئے سازشوں کے جال میں ہم
کیا کہوں اب برا بھلا کیا ہے
سوچ میں گم ہے آج دِل میرا
اُس نے آخر مجھے دیا کیا ہے
پوچھتی ہے کنولؔ خدا سے اب
میری قسمت کا یہ لکھا کیا ہے