ناظم خلیلی(رائچور)
بہت سی چیزیں ہی جن کا کوئی شمار نہیں
گناہ جتنے ہیں،اُتنے گناہ گار نہیں
تجھے یہ فخر کہ تو نے کچل دیا مجھ کو
میں چوم کر ترے تلوے بھی شرمسار نہیں
پکارتا ہوں تجھے شاعری کی اوٹ سے میں
تو اپنے دل میں کہے لاکھ، یہ پکار نہیں
ہزار نعمتیں اور لاکھ صحبتیں حاصل
یہ خاک دھول ہیں کیونکہ وہ گل عذار نہیں
اس ایک غم کو لیے ساری عمر جینا ہے
وہ تیر دل میں ترازو ہے دل کے پار نہیں
میں اپنا مال پرایا کہوں مروت میں
میں تنگ دل سہی پر یہ مِرا شعار نہیں
غزل کو اپنی کسی اور کو نہ نذر کرو
جہانِ اردو میں سویپنگ کا کاروبار نہیں