کاوش پرتاپ گڈھی
پھرتی رہتی ہے جا بجا بدلی
میرے گھر پر کبھی تو آ بجلی
کس قدر خوش گوار تھا موسم
دیکھتے دیکھتے فضا بدلی
جانے کیا روگ لگ گیا ہے مجھے
وید نے آج پھر دوا بدلی
پہلے نکھرا ہے رنگ روپ اس کا
اور اب دیکھیے صدا بدلی
کچھ کو کتنا سکون ملتا ہے
اور کچھ کے لیے بلا بدلی
مدتیں ہو گئیں ملے تجھ سے
میری سن اور کچھ سنا بدلی
وہ بھی میری طرح ہے آوارہ
گھومتی رہتی ہے سدا بدلی
حملہ کرتی ہے دھوپ جب ہم پر
تو کھڑی دیکھتی ہے کیا بدلی
خیریت پھر نہیں میاں کاوشؔ
آنکھ اس کی اگر ذرا بدلی