لِی پو (نامعلوم شاعر) مترجم: یونس خان
(۱)
میرے بیٹے نے میرے لئے علیحدہ اِک کمرہ بنوا دیا ہے
بھاپ دیتے ہوئے اِک پیالے میں، میرے بیٹے کی بیوی، میرے لئے
یخنی لائی ہے۔
ہائے اَفسوس! اس مہربانی سے میں ناخوش ہوں۔
کھردرے تختوں کا کمرہ ۔۔۔۔۔۔دو فُٹ چوڑا چھ فُٹ لمبا۔
(۲)
باجرے اور چاول کے درمیان
میرا راستہ سمندر کو جاتا ہے
میرے فرض اور میرے دل کے درمیان
کوئی سمجھوتا ہو نہیں سکتا۔
وہ کہتے ہیں، میرا دل میری بائیں طرف ہے
اور میرا فرض میری دائیں طرف:
میرا راستہ ہمیشہ سمندر کی طرف جاتا ہے
فرض اور خوشی کے درمیان۔
(۳)
شام سمے میں نے گھاس میں بانسری کی آواز سُنی؛
ایک کھوکھلی شاخ کاٹ کر، میں نے جواب میں، اُسے بجایا
اب کوئلوں کی تعداد دو سے زیادہ ہے؛
وہ سمجھتے ہیں اپنے نامعلوم گانے والوں کے گانے کو۔
(۴)
کیا تم واقعی میرے گاؤں سے آئے ہو ؟
تب تم تمام گاؤں کی خبروں سے آگاہ ہو گے!
کیا ا ب بھی سورج میری ریشمی کھڑکی سے تلواروں پر جھکتا ہے!
اور کیا اب بھی شام میں چیری حیا سے کھلتے ہیں؟
(۵)
کنول کے پھول جنوب کی طرف جھکتے ہیں
کہاں گیا میرا جیا
چاولوں کا اک پیالہ میرا منہ بھر سکتا ہے۔
لیکن کیا بھر سکتا ہے میرا بستر؟
میں ما سوا رونے کے کیا کر سکتا ہوں۔
کنول کے پھول شمال کی طرف جھکتے ہیں
نسیم سحر کے چلنے سے پہلے
کونسا مفتوح ایک بیوہ کا مول ہے
کون ایک حکمران کی اجرت ادا کرتا ہے
خراج کی صورت،جس طرح کی یہ ہے۔