اکمل شاکر(پسنی)
کل رات کوئی آیا
خواب حویلی کی
تعبیر تھا وہ سایا
پھولوں کو مہکنے دو
بادِ صبا رُکنا
تتلی کو بہکنے دو
دل ایسا پرندہ ہے
یاد کی ٹہنی پر
تیرے لیے زندہ ہے
سوکھے ہوئے پھولوں کو
لوگ مسلتے ہیں
خوشبو کے اصولوں کو
گاؤں میں حویلی تھی
اور حویلی میں
اک رانی اکیلی تھی
ملنے کبھی آیا کر
رات دریچوں پر
شمعوں کو جلایا کر