ڈاکٹر محمد علی اثر
(حیدر آباد،دکن)
خالق بھی مرا تو ہے
فکر مجھے کیوں ہو
رازق بھی مرا تو ہے
شاہوں کے وہ سرور ہیں
اپنے شکم پر جو
باندھے ہوئے پتھر ہیں
آنکھیں جو مری نم ہیں
رہتے ہیں وہ دل میں
جو رحمتِ عالمؐ ہیں
امت ہے یہ فریادی
چھین لی ہے کس نے
حق گوئی و بے باکی
مایوس نہ ہو مانجھی
آنکھ جھپکتے ہی
تھم جائے گی یہ آندھی