زوجین خاندان کے دو اہم اور بنیادی ستون ہیں۔ کیونکہ خاندان زوجین کے عائلی روابط سے ہی وجود میں آتا ہے۔ استحکام خاندان کا انحصار انہی کے باہمی تعلقات پر ہوتا ہے۔ زوجین تثنیہ کا صیغہ ہے جس کا واحد زوج ہے۔ قرآن حکیم میں مختلف مقامات پر یہ لفظ جوڑے کے معنوں میں استعمال ہوا ہے: ہم ازواجھم۔ [1] وہ اور ان کے جوڑے۔ اسی طرح سے سورہ یٰسین میں بھی یہ لفظ جوڑے کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔ سُبْحَانَ الَّذِىْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ کُلَّہَا مِمَّا تُنْبِتُ الْاَرْضُ وَمِنْ اَنْفُسِہِمْ وَمِمَّا لَا یَعْلَمُوْنَ۔ [2] وہ ذات پاک ہے جس نے زمین سے اگنے والی چیزوں کو گوناگوں (جوڑوں کی شکل میں) بنایا، اور خود ان (انسانوں) میں سے بھی اور ان چیزوں میں سے بھی جنہیں وہ نہیں جانتے۔
لفظ زوج کا اطلاق شوہر پر بھی ہوتا ہے اور بیوی پر بھی کیونکہ زوج کا معنی ہے ’جوڑا‘ اور دونوں ایک دوسرے کے لیے جوڑا ہیں۔ [3] قرآن حکیم میں یہ لفظ میاں، بیوی کے لیے بھی استعمال ہوا ہے۔ اُحْشُرُوا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَہُمْ۔ [4] ’’انہیں جمع کر دو جنہوں نے ظلم کیا اور ان کی بیویوں کو۔‘‘ اسی طرح سے یہ لفظ ساتھی اور رفقاء کے معنوں میں بھی استعمال ہوا ہے۔ زَوَّجْنَاہُمْ بِحُوْرٍ عِیْنٍ۔ [5] ’’ہم انہیں حور عین کا ساتھی بنا دیں گے۔‘‘ اس آیت میں زَوَّجْنَا کے معنیٰ باہم ساتھی اور رفیق بنا دینا کے ہیں۔ سورۃ البقرہ میں ہے: وَلَہُمْ فِیْہَآ اَزْوَاجٌ مُّطَہَّرَۃ۔ [6] ’’ان کے لیے طبیعت میں ہم آہنگ پاکیزہ سیرت کے حامل ہم سفر ساتھی ہوں گے۔‘‘
لہٰذا زوج سے مراد ایسا رفیق یا ساتھی ہے جن کے ساتھ ملے بغیر اپنی تکمیل نہ ہو سکے۔ جو ایک دوسرے کے لیے لازم ہوں۔ complimentary to each other جیسے گاڑی کے دو پہیے ایک دوسرے کے زوج ہوتے ہیں اگر گاڑی کا ایک پہیہ نہ ہو یا خراب ہو تو دوسرا پہیہ کوئی نتیجہ نہیں دے سکتا، بے کار ہو جاتا ہے۔ اسی طرح سے زوجین ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہوتے ہیں۔ دونوں مل کر خاندان کی بنیاد رکھتے ہیں۔ دونوں کا ساتھ اور تعاون خاندان کے وجود کو استحکام بخشتا ہے۔ کسی ایک کی عدم توجہی یا لا پرواہی خاندان کو منتشر اور غیر مستحکم کر دیتی ہے۔
زوجین گاڑی کے دو پہیوں کی مانند ہوتے ہیں جو مل کر خاندان کی بقا، تشکیل اور استحکام میں اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ دونوں میں سے ایک فریق تنہا تمام ذمہ داریاں انجام نہیں دے سکتا۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے زوجین کو اس ذمہ داری سے احسن انداز سے عہدہ بر آ ہونے کے لیے ایک دوسرے کا معاون اور مددگار بنایا ہے۔
قرآن حکیم میں زوجین کے لیے لباس کا استعارہ استعمال کیا گیا ہے۔ ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّہُنَّ۔ [7] تم ان کے لیے لباس ہو اور وہ تمہارے لیے لباس ہیں۔ جس طرح زوجین تحفظ عفت و عصمت کے لیے ایک دوسرے کے لیے بمنزلہ لباس ہیں اسی طرح دونوں خاندان کی تشکیل اور استحکام کے لیے بھی باہم ایک دوسرے کے معاون اور مددگار ہیں۔ دونوں مل کر خاندان کی تشکیل کرتے ہیں۔ اسلام نے خاندانی استحکام کے لیے مرد و زن کی ذمہ داروں کا ایک نہایت متوازن، معتدل اور جامع تصور دیا ہے۔ خاندان کی تعمیر و استحکام میں دونوں کو یکساں ذمہ دار قرار دیا گیا۔ ایسے میں اگر ایک بھی فریق اپنی ذمہ داریوں سے منہ موڑتا ہے تو یہ توازن بگڑ جاتا ہے اور خاندان و معاشرہ بھی انتشار کا شکار ہو جاتا ہے۔