تماشا مجھ سے پہلے ہو رہا تھا
تماشے میں ہوا شامل تو دیکھا
تماشا دیکھنے والے بھی سارے
تماشا تھے، تماشا دیکھتے تھے—!
وہ سب کیا تھا—
یہ سب کیا ہے؟
میں اس کی کھوج میں چلتا رہا تھا
میں اس کی کھوج میں چلتا رہا ہوں
تماشے کے عقب میں جو چھپا تھا
جو چھپا ہے—!
جو اس سارے تماشے بھر کی
ڈوری
الوہی دستِ قدرت میں خود اپنے
ازل سے— اپنی مرضی کے مطابق
ہلاتا ہے—!
تھکے جب پائوں میرے چلتے چلتے
تو یوں مجھ پر کھلا اسرار اس کا
وہ سب، جو کچھ تماشے میں کبھی تھا
وہ سب، جو کچھ تماشے میں ابھی ہے
وہ سب جو ہونے والا ہے
وہ سب ہوتا رہے گا، ایک دن تک—!
بڑی تاخیر حائل ہوگئی تھی
مری آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے
مرا رونا عبث تھا
مرا رونا عبث ہے
مری بینائی، میرا ذہن، اعضا
گزرتے وقت سے شل ہوگئے تھے
گزرتے وقت سے شل ہوگئے ہیں—!!