ہوا جو میں تو مرا اصل مدعا سچ تھا
پتا چلا میں کسی جھوٹ میں پلا سچ تھا
یہ کائنات ، یہ پھیلائو ، زور و شور ، گماں
گماں کے پردے کے پیچھے جو تھا چھپا ، سچ تھا
خدا نے جب بھی ڈرایا تو جھوٹ ٹال گیا
کھلا یہ بعد میں اندر بہت ڈرا ، سچ تھا
اندھیرے گھر میں مجھے روشنی ملی جس سے
وہ میرا اپنا ہی جلتا ہوا دیا ، سچ تھا
ہر ایک عصر میں اٹھتی رہی نئی آندھی
ہر ایک عصر میں ثابت قدم رہا ، سچ تھا
چلن تھا جھوٹ کا جاویدؔ ، جھوٹ چلتا تھا
چلے چلے ، نہ چلے ، آپ نے لکھا سچ تھا