مسافرت نہیں گٹھری سنبھالتے پھرنا
سفر جو ہوگا وہ اسباب کے بِنا ہوگا
زمیں میں بند کیا جائے گا بدن لیکن
بدن میں بند جو تھا قید سے رِہا ہوگا
مری شناخت کہیں اور بن رہی ہوگی
مرا بدن کہیں مٹی میں مل رہا ہوگا
سفر میں نت نئی آسانیوں سے کیا مطلب
قدم قدم کسی مشکل کا سامنا ہوگا
ملے گا کوئی تو ایسا مقام رستے میں
میں سر بہ سجدہ ، مرے سامنے خدا ہوگا
جو ہاتھ اٹھائے کھڑا ہے کسی دعا کے بغیر
گدا یہ تیرا ، تجھے ، تجھ سے مانگتا ہوگا
یہاں تو چار طرف برف کا سمندر ہے
اس ایک صبح کے سورج سے کام کیا ہوگا