پانی پر تحریر نہیں لکھی جاتی
ریتی پر تعمیر نہیں ّلکھی جاتی
خوابوں کی تعبیر بتائی جاتی ہے
خوابوں سے تحریر نہیں ّلکھی جاتی
چوپالوں پر ہیر سنائی جاتی ہے
چوپالوں میں ہیر نہیں ّلکھی جاتی
زنجیروں سے دل اتنا برگشتہ ہے
کاغذ پر زنجیر نہیں ّلکھی جاتی
لفظوں کی تشریح تو ّلکھی جاتی ہے
لفظوں کی تاثیر نہیں ّلکھی جاتی
لفظ و بیاں کے دفتر کھولے جاتے ہیں
اک آہِ دل گیر نہیں ّلکھی جاتی
لکھتے لکھتے عمریں تک مُک جاتی ہیں
کیفیتِ شبیرؓ نہیں ّلکھی جاتی