صدا دے کر چلا جاتا ہے کوئی
درِ دل کو بجا جاتا ہے کوئی
میں جب ہٹتا ہوں اس کے راستے سے
مجھے رستہ دکھا جاتا ہے کوئی
بچا لیتا ہے دریا سے تو اکثر
سمندر میں گرا جاتا ہے کوئی
اندھیرا کرکے جب میں بیٹھتا ہوں
اندھیرے کو ِجلا جاتا ہے کوئی
اُتر کر آسماں سے دل کی چھت پر
فضا کو جگمگا جاتا ہے کوئی
ستاروں کے دیے سارے بجھا کر
دیا دل کا جلا جاتا ہے کوئی
ہوا پر بیٹھ کر آتا ہے گھر میں
ہوائوں میں سما جاتا ہے کوئی