تو٭ُ ہی تو تھا جسے جانا — میں تھا
ہائے کس جال میں الجھا میں تھا
ڈوبنے پر ، مجھے معلوم ہوا
جس میں ڈوبا — وہی دریا میں تھا
ہر نیا شہر تھا ، مجھ سے آباد
ہر نئے شہر میں ، تنہا میں تھا
ایک وہ وقت کہ محفل تھا میں
ایک یہ وقت — اکیلا میں تھا
رات بھر تیرے لیے جاگا کون؟
پیر پھیلائے جو سویا میں تھا
کوچۂ دل میں نمی سی کیوں ہے؟
اوس ٹپکی تھی کہ رویا میں تھا
جب مری خاک تھی زندہ جاویدؔ
رنگ میں ، روپ میں ، کیا کیا میں تھا