جلے جب ہم دھواں دیکھا کسی نے
کہیں کوئی نشاں دیکھا کسی نے
کیا کس نے ہماری دھوپ کا غم
ہمارا آسماں دیکھا کسی نے
سنا کس نے گلوں کی خامشی کو
ہوا کو نوحہ خواں دیکھا کسی نے
خزاں کی رنگتوں کی مستیوں میں
غمِ برگِ خزاں دیکھا کسی نے
سبب کیا عاشقی کا پوچھتے ہو؟
وہ حسنِ بے اماں دیکھا کسی نے
وہ منظر ، وہ سماں — جب ساتھ تھا وہ
وہ منظر ، وہ سماں دیکھا کسی نے
ہمارا وقت کس کس پر ہے گزرا
دل و جاں کا زیاں دیکھا کسی نے
ہمارے درمیاں تھا وقت — دریا
ہمارے درمیاں — دیکھا کسی نے
نہ ہونا تھا ، یہاں جو ہو رہا تھا
ہمارا ضبطِ جاں دیکھا کسی نے
یہ سچ ہے ، ہم شجر کو چھوڑ آئے
لٹے جب آشیاں دیکھا کسی نے
ترے میرے جہاں میں زیست جاویدؔ
ترا میرا جہاں دیکھا کسی نے