بات سے بات چلی جائے گی
یار ، پھر رات چلی جائے گی
ہاتھ میں ہاتھ رہیں گے کب تک
یہ ملاقات چلی جائے گی
بھیگ لیں ، بھیگ لیں ، کچھ دیر سہی
پھر یہ برسات چلی جائے گی
رُک بھی جا ، موجِ ہوا ، موجِ ہوا
رُت ترے ساتھ چلی جائے گی
موت آکر نہیں جاتی ، تنہا
زندگی ، ساتھ چلی جائے گی
تم کو جاویدؔ بدا کر دیں گے
لے کے بارات چلی جائے گی