دُور رہ کر بھی مجھے اپنا بنائے ر٭ّکھا
اُس نے اک پھول مرے دل میں کھلائے ر٭ّکھا
جان و دل اُس کے رہے وہ بھی رہا اپنا سا
جس کو حالات نے ، نظروں سے چھپائے ر٭ّکھا
گھر نہ آباد ہوا ، سُونا ہوا ، اس کے بعد
ہم نے کس کس کو یہاں اُس کے بجائے ر٭ّکھا
عمر بھر تتلیاں خواہش کی اڑائیں جاویدؔ
عمر بھر اُن کے تعاقب نے نچائے ر٭ّکھا