لائولشکر سبھی عدو کے تھے
ہم ّبہتر کی جستجو کے تھے
پھول تھے اک چمن کی نسبت کے
ایک جیسی ہی رنگ و بو کے تھے
تھے اُدھر نعرہ زن اَنا والے
اس طرف لوگ ایک ُہو کے تھے
تھا یزید اپنے باپ کا — مولا
اپنے نانا کی آبرو کے تھے
کربلا بات آج کی سی تھی
واقعے جیسے رُو بہ رُو کے تھے
پیرہن چاک کیوں پھرے آخر
لوگ جو سوزن و رفو کے تھے