شب و روز دل پر گزرتا بہت ہے
وہ جیتا ہے کم اور مرتا بہت ہے
وہ گل ، دستِ گل چیں میں آتا ہے پہلے
جو شاخِ شجر پر سنورتا بہت ہے
ہوا صاف کرتی ہے صحنِ چمن کو
ہوا سے چمن میں بکھرتا بہت ہے
تعاقب میں دنیا کی گم ہونے والا
خود اپنے تعاقب سے ڈرتا بہت ہے
ضروری نہیں کہ خدا سے جڑا ہو
گدا اﷲ اﷲ کرتا بہت ہے