آگ کو مطلب جلانے سے رہا
وقت بھی بدلائو٭ لانے سے رہا
ہم جلے جس آگ میں اس آگ کو
زور دریا کا ، بجھانے سے رہا
جو زمانے سے ، سدا بچتے رہے
واسطہ ان کا زمانے سے رہا
ہجرتیں کیسی یہاں ، کیسے قیام؟
ہر تعلق ، آب و دانے سے رہا
حاسدوں کی ہم نے کب تذلیل کی
ایک اک حاسد ٹھکانے سے رہا
جس گلی میں عمر کاٹی میرؔ نے
میں وہاں کس کس بہانے سے رہا
زندگی جاویدؔ گزری حرف حرف
واسطہ لکھنے لکھانے سے رہا
٭۔ جائز خیال کرتا ہوں۔