طولِ احوال کو اجمال بنانے والا
شعر کہیے کوئی تمثال بنانے والا
پیکرِ لفظ ہے وہ سانس جو لینے لگ جائے
لفظ کس کام کا ، اشکال بنانے والا
وقت کے ساتھ جدائی کو عجب نسبت ہے
ایک اک سانس کو صد سال بنانے والا
ملکوں ملکوں ملے تلوار بنانے والے
ڈھونڈنے پر نہ ملا ، ڈھال بنانے والا
آدمیت سے وہ خالی تھا بہ ّحدِ افلاس
یہ الگ بات کہ تھا مال بنانے والا
جال خالی لیے جانے میں انا تھی حائل
پھنس گیا جال میں خود جال بنانے والا