وقت کے بہتے ہوئے دریا میں تھی
یا کبھی محسوس ہوتی تھی کہیں
اور کہیں—
محسوس بھی ہوتی نہ تھی—
موج
اک چھوٹی تمھارے نام کی:
موج اک چھوٹی سی، میرے نام کی!
تم کہ اپنے وقت میں تھیں، میں کہ اپنے
وقت میں تھا:
اپنے اندر کی کشش سے
تند دریا کی روش سے
ایک دوجے کے قریب آئیں—
قریب
اتنا قریب
آنکھ بھر کر دیکھنے، پہچان لینے
جاننے جتنا قریب!
’’تم ہو‘‘ وہ لہرا کے بولی
’’تم ہو؟‘‘ میں لہرا کے بولا
’’میں تمھیں کیسے نہیں پہچانتی—؟ میرے ہو تم
تم مجھے کیسے نہیں پہچانتے
کس کی ہوں میں—؟‘‘
’’اک بار پھر‘‘ میں نے کہا
’’اک بار پھر‘‘
اس نے کہا
ساتھ ہم رہنے لگے: ساتھ ہم بہنے لگے
وقت نے ہنس کر کہا
’’اک بار پھر‘‘
اور— اک سیلِ بلا
درمیاں
حائل ہوئی
اک بار پھر—!