کوڈ نام: ٹرینیٹی Code Name : Trinity
عرفیت: گیجٹ Nick Name : Gadget
وہ تجربہ٭۱ مہیب، وہ دن٭۲
اور وقت٭۳ وہ—
نیو میکسیکو٭۴ کی خاک کو ہے یاد ابھی٭۵ تک
جب آدمی نے پہلے پہل اک ستون٭۶ پر
چھوٹی سی اک ڈیوائس٭۷ رکھی
اور پھاڑ دی—
اک پل میں اس علاقے کی ہیئت بدل گئی:٭۸
ہر سمت آگ لگ گئی
ہر چیز جل گئی٭۹
مٹی غبار ہوگئی٭۱۰، پتھر پگھل گئے
فولاد کا ستون ہوا بن کے اڑ گیا:
چھوٹے بڑے گِنے چُنے جو پیڑ تھے جہاں:
سب جھاڑیاں ببول کی اور زرد پھول بھی
جیسی حیات سطح پر، یا زیرِ زمیں تھی،
’’جوہر‘‘ کی تابکاری سے معدوم ہوگئی
آزاد ہو کے’’جوہری قوت‘‘ کی عفریت
اُس قطعۂ٭۷ زمیں کو یکسر نگل گئی:
جب چشمِ دوربین نے دیکھا تو اُس جگہ
سنسان سے خلا کے سوا اور کچھ نہ تھا—!
ایسا نہیں کہ آدمی کے علم میں نہ تھا
کس درجہ خوف ناک ہے ’’جوہر‘‘ کا ٹوٹنا
کتنا تباہ کن ہے:
توانائی کا نکاس—!
ہٹلر کی خودکشی پہ ہوئی ختم جنگ اور
دنیا نے اطمینان کی
اک لمبی سانس لی:
جنگ و جدل کا وقفۂ خونی گزار کے
پھر آدمی نے
آدمیت اختیار کی—!
اور ساتھ ہی ’’تفاخرِ٭۸ نسلی کی فکر بھی
ہٹلر کے ساتھ ساتھ ہی مدفون ہوگئی—
اہلِ یہود
’’نسل کشی‘‘ کے عذاب سے
اس جنگ کے نتیجے میں
چھٹکارا پا گئے:
گیس٭۹ چیمبر کا
عہدِ جہالت گزر گیا
تاریخ کی کتابوں کے اندر، اُتر گیا—!
اس فطری اختتام سے آگے چلی تو جنگ
صورت بدل کے ’’نشۂ قوت‘‘ میں ڈھل گئی
’’قوت کا نشہ‘‘ ہوش کے امکان نہیں رکھتا؛
چڑھتا ہے تو انسان کو انسان نہیں رکھتا—!
اس ’’تجربے کی کوئی ضرورت تھی نہ حکمت:
ہتھیار کی ہوس تھی
ہوس کے سوا کوئی
حیلہ، بہانہ تھا، نہ ہی سیدھا جواز٭۱۰ تھا:
اس ’’تجربے‘‘ کا اگلا قدم
’’ہیروشیما‘‘ تھا:
اگلے قدم کا اگلا قدم—
’’ناگا ساکی‘‘ اور .....
اﷲ کی پناہ—!
اﷲ کی پناہ—!!
ژ
وضاحتیں
۱۔ جوہری اختراع (Atomic Device) کے پھٹنے (Blast) کا اوّلین تجربہ
۲۔ بتاریخ ۱۶؍ جولائی ، ۱۹۴۵ء
۳۔ صبح ۵ بج کر ۲۹ منٹ
۴۔ نیو میکسیکو (New Maxico) قریبی شہر برنگھیم (Bringham)
۵۔ ۲۰۲۰ء میں اس تجربے کی پچھترویں (75th) برسی منائی گئی۔
۶۔ سو فٹ بلند فولادی ستون جس پر جوہری اختراع رکھ کر پھاڑی گئی۔
۷۔ قطعۂ زمین ۳۶۴۸۰ ایکٹر) (14,760 ha)
۸۔ جرمن قوم اپنے آپ کو اصل آریا نسل کا نمائندہ قرار دیتی تھی۔
۹۔ نازی ازم کے تحت ہٹلر کے زمانے میں یہودیوں کو ایک کمرے میں بٹھا کر کمرہ بند کرکے اس میں گیس چھوڑ دی جاتی تھی۔
۱۰۔ سائنس دان روبرٹ اوپن ہیمیر (Robert Oppenheimer) کے خیال میں نیو میکسیکو میں کیا جانے والا جوہری دھماکا باجواز تھا اور اس کا کوڈ نام اس نے شاعر جون ڈن کی ایک نظم سے لیا ہے۔ اسی نظم سے وہ متأثر بھی ہوا ہے۔ محققین کے مطابق جون ڈن کی کوئی نظم مذکورہ تجربے سے لگا کھاتی ہوئی دستیاب نہیں ہوئی۔ جون ڈن کی ایک سونیٹ Sonnet سامنے آتی ہے۔ قارئینِ کرام کی سہولت کے لیے وہ سونیٹ اردو ترجمے کے ساتھ منسلک کر رہا ہوں۔
نیو میکسیکو میں کیے جانے والے اوّلین جوہری دھماکے کا کوڈ نام ٹرینیٹی Trinity رکھنے کا جواز
٭… کہنے والوں نے یہ بھی کہا، لکھا بھی کہ اس تجربے کے مرکزی کرتا دھرتا اشخاص چوں کہ تین تھے۔ اس سبب سے اس تجربے کا کوڈ نام ٹرینیٹی پڑ گیا۔ (Groves, Truman, Oppie)
٭… اس تجربے کے فوجی ڈپریکٹر لیفٹیننٹ جنرل لزلی گروز (Lt, Gen. Groves) کے مطابق اس کا کوڈ نام ’ٹرینیٹی‘ اس لیے رکھا گیا ہوگا کہ اس تجربے پر مذہب کا پردہ پڑا رہے اور شک و شبہ کی زد میں نہ آئے۔
٭… جب لیفٹیننٹ جنرل لزلی گروز نے اس پروجیکٹ کے سربراہ روبرٹ اوپن ہیمیر سے نام کے بارے میں بات کی تو معلوم ہوا کہ وہ شاعر جون ڈن کی کسی نظم کے تأثر کے تحت اس کوڈ نام کی جانب رجوع ہوا۔ اس نظم کے بارے میں تفصیل بیان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جون ڈن نے مذکورہ نظم اپنی وفات سے کچھ عرصہ قبل تخلیق کی۔ (محققین ایسی کسی نظم پر متفق نہ ہوسکے اور ان کی نگاہِ انتخاب جون ڈن کی ایک سونیٹ پر مرکوز ہوئی جس کا مصرعِ آغاز ہے:
Batter my Herat, Three Person'd God.
٭… مذکورہ بالا سونیٹ اردو ترجمے کے ساتھ منسلک ہے۔ سونیٹ کے فارم میں ترجمے سے نفسِ مضمون ناقابلِ فہم ہو رہا تھا، میں نے یہ مناسب جانا کہ اپنے پڑھنے والوں کے لیے ’’نظم‘‘ کے فارم میں ترجمہ کروں۔ ع۔ج
Holy Sonnets: Batter my Herat, Three person'd God.
(By: John Donne)
Batter my herat, three person'd God, for you
As yet but knock, breathe, shine, and seek to mend:
That I may rise and stand, o'erthrow me, and bend
Your force to break, blow, burn, and make me new.
I, like an usurp'd town to another due,
Labor to admit you, oh, to no end:
Reason, your viceroy in me, me should defend,
But is capitv'd, and proves weak or untrue.
Yet dearly I love you, and would be lov'd fain,
But am betroth'd unto your enemy;
Divorce me, untie or break that knot again,
Take me to you, imprison me, for I,
Except you enthrall me, never shall be free,
Nor ever chaste, except you ravish me.