میں ارضِ آدم کو گھر سمجھتا ہوں آدمی کا
میں ارضِ آدم کو چاہتا ہوں
نباہتا ہوں
میں ارضِ آدم کو ماں برابر بھی
مانتا ہوں—
میں ارضِ آدم کی مامتا کی سبھی ادائوں کو
جانتا ہوں—!
میں جانتا ہوں کہ میری ماں بھی
تھی ارضِ آدم کی ایک بیٹی
مگر تمھیں کیا—؟
مگر تمھیں کیا—!
تمھیں تو دُھن ہے کہ ارضِ آدم
تمھارے پیروں تلے بچھی ہو—
تمھارے بوٹوں کی خاک بن کر
یہاں پڑی ہو، وہاں پڑی ہو
خود اپنی اولاد کے لہو سے
درندگی کو خراج دیتی—!