ہیلو، ہائی، بونجو، آداب
’’خواب سماں‘‘ مئی ۲۰۰۶ء میں شائع ہوئی۔
’’اشراق‘‘ ۲۰۲۱ء میں اشاعت کے مرحلے سے گزر رہی ہے۔ دونوں کتابوں کے مابین وقفہ خاصا طویل ہوگیا ہے۔ اس کا ذمہ دار کوئی اور نہیں— میں خود ہوں۔ ’’خواب سماں‘‘ میں آپ قارئین سے ’’باتیں‘‘ کرتے سمے میں نے لکھا تھا: ’’میں اپنی شاعری سے غیر مطمئن اس حد تک ہوں کہ میری شاعری میں، میرا بہت کچھ نہ آسکا۔ اس بہت کچھ میں وہ سب کچھ ہے جس کو میں آپ تک یا خود اپنے آپ تک لفظوں میں مرتب، متشکل یا مصور کرکے یا پھر ایک نوع سے تخلیق کرکے پہنچانا چاہتا تھا اور چاہتا ہوں۔ میں کیا بتائوں شعر گوئی کے عمل میں کس حد تک لاچار ہوں۔ جیسے کچھ بھی تو میرے اختیار میں نہیں۔ تخلیق کے نیم روشن اور نیم تاریک نہاں خانے میں جو کچھ ہوتا ہے اس کو بیان کرنا میرے ہی نہیں، کسی کے بس کی بات نہیں۔ اس پر نامناسب ماحول، انتہائی حساس دل، زود رنج طبع، ناگو ار کو گوارا کر لینے، صبر، ضبط اور تحمل سے لوگوں کو زیادتیوں کے ارتکاب کی کھلی چھٹی دینے والے رویے کے سبب اور شاعری کے اشاعتی عمل پر قدغن لگانے کی میری اپنی کوتاہی کو بھی نہ تو خود ہی آج تک سمجھ سکا ہوں اور نہ سمجھانے کے لائق ہوں۔‘‘ میں نے اپنی کسی بھی کتاب کی رونمائی کی محفل نہیں سجائی (یہ کوئی اچھا کارنامہ نہیں تھا بلکہ صریحاً غلط تھا)۔ اپنے بارے میں ’’خواب سماں‘‘ کے ایک قدرے طویل اقتباس کے واسطے سے بہت باتیں کر لیں۔ آپ کی اجازت سے آپ قارئین کے بارے میں انگریزی زبان کے مایۂ ناز شاعر اور ڈراما نگار ولیم شیکسپیئر کے واسطے سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ شاعر کو ایسے سامعین (قارئین) کی ضرورت پڑتی ہے جو ’’حیرانی/ استعجاب کے زخم خوردہ‘‘ (wonder wounded) ہوں۔ لفظ زخم خوردہ (wounder) اس فقرے کی معنویت اور حسیت کو اس وسعت اور گہرائی سے آشنا کرتا ہے جو عام انسانی سوچ سے ماورا ہے۔ ایسی صورتِ حال شیکسپیئر کے عظیم المیوں کے علاوہ بڑے طربیوں میں بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ میں شاعر ہوں، سو آپ سمجھ لیں آپ سے کیسی توقعات وابستہ کر رہا ہوں۔
اس مرحلے پر مجھے آپ اجازت دیں کہ لیونارڈو ڈاونچی (Leonardo Da Vinci) جیسے عظیم المرتبت مصور کے اس مشہور قول کی جانب آپ کی توجہ مبذول کروں جس میں اس نے تصویر اور شاعری کو یک جا کر دیا ہے۔ اس نے لکھا ہے: ’’تصویر ایسی شاعری ہے جس کو محسوس کرنے کے بجائے دیکھا جاتا ہے اور شاعری ایسی تصویر ہے جس کو دیکھا جانے کے بجائے محسوس کیا جاتا ہے۔‘‘
آپ کے پیشِ نظر میری شاعری ہے۔ چھوٹی، بڑی، اچھی، بُری اور اب آپ کی مرضی اس کو محسوس کریں یا دیکھیں، کیوں کہ وہ آپ کی اور میری دنیا (جو ہمیں میسر آئی) کی لفظی تصاویر پر مشتمل بھی ہے اور حسی اظہار پر بھی۔
میں اپنی شاعری آپ قاریوں اور سامعوں کو پیش کرکے آپ سے رخصت ہو رہا ہوں۔ میری شاعری، آپ کی ہوئی۔ یہ جدا بات کہ اپنی اس شاعری میں ’’میں‘‘ خود بھی حرف حرف، لفظ لفظ، صوت صوت سمویا اور سمایا ہوا ہوں۔ نتیجے کے طور پر، شاعری کے ساتھ ساتھ میں بھی آپ کا ہوا۔ گر قبول افتد زہے عزو شرف
آپ کا اپنا
عبداﷲ جاوید
مسی ساگا، کینیڈا
اگست (۲۰۲۱ء)