(آئی— می— مائن)
وہ ہے
وہ مالک ہے، وہ مولا ہے
وہ ہر ’’میں‘‘ کا خالق ہے
جلانے، مارنے والا
وہ ہے——
کسی رشتے بِنا، نسبت بِنا، علت بِنا
وہ ہے:
وہ جس نے ظاہری، تخلیق سے پہلے کہا
اجماعِ خلقت سے
الست بربکم العالیٰ!
نہیں سے ’’ہے‘‘ کی جانب گیان کے
رستے میں
پہلے ’’ہ‘‘ ہے، پھر ’’اﷲ‘‘—!
کبھی دیکھیں اتر کے ’’میں‘‘ کے اندر
اور کبھی باطن کے باطن میں—
(وہ جس نے نفس کو جانا
سو— اس نے رب کو پہچانا)
یہ سب آساں نہیں
یہی تو گیان کی منزل ہے
عرفانِ خودی ہے کیا—؟
خود اپنا گیان ہے جو ’’اس‘‘ کی جانب
لے کے جاتا ہے
وہ
جو ذاتِ مجرد ہے—!
یہ سب آساں نہیں
خودی کے گیان کی پہلی ہی منزل بھی نہیں آساں
کبھی ’’میں‘‘ میں اُتر کے دیکھیے کہ آپ کے ’’میں‘‘ میں
نہاں ہیں
اَن گنت ’’تو‘‘
اَن گنت ’’میں‘‘
اَن گنت ’’ہم‘‘ بھی—!!