زندگی دی ہے تو دینے والے
زندہ رہنے کو توانائی دے
برف ملکوں نے ہمیں برف کیا
روح کی آنچ سے گرمائی دے
دل کو وسعت دے سمندر جیسی
ساتھ ہی ویسی ہی گہرائی دے
میں نے باہر ہے بہت کچھ دیکھا
مجھ کو اندر کی شناسائی دے
میرے لفظوں کو دلوں تک پہنچا
میرے شعروں کو پذیرائی دے